صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے دورے کے موقع پر ایپل کمپنی کے سی ای او ٹم کک کو بھارت میں آئی فونز کی پیداوار بڑھانے کے منصوبوں پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایپل امریکہ میں پیداواری سرگرمیاں بڑھائے، خاص طور پر امریکی مارکیٹ کے لیے بننے والے آئی فونز کی تیاری بھارت کی بجائے امریکہ میں ہونی چاہیے۔ ٹرمپ کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
- بھارت میں پیداوار پر اعتراض:
ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ٹم کک سے کہا، “ہم آپ کو بھارت میں نہیں بنانا چاہتے”، اور یہ کہ بھارت اپنے لیے آئی فونز تیار کر سکتا ہے، لیکن امریکہ کو درآمد کرنے والے آئی فونز کی تیاری امریکہ میں ہونی چاہیے ۔ - امریکہ میں پیداوار پر زور:
ٹرمپ نے ایپل پر زور دیا کہ وہ اپنی پیداواری سرگرمیاں امریکہ منتقل کریں، جس کا مقصد مقامی صنعت کو فروغ دینا اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایپل ان کی بات مانتے ہوئے امریکہ میں پیداوار بڑھائے گی، حالانکہ اس کی کوئی واضح تفصیلات پیش نہیں کی گئیں ۔ - تجارتی پابندیوں کا تناظر:
ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت سمیت کئی ممالک پر 26% تک کے محصولات عائد کیے ہیں، جو 9 اپریل 2025 سے نافذ ہوئے۔ ان پابندیوں کا مقصد امریکی مصنوعات کو عالمی سطح پر ترجیح دینا ہے۔ ٹرمپ نے بھارت کی جانب سے محصولات ختم کرنے کی پیشکش کو بھی تسلیم کیا، جو تجارتی معاہدے کے حصے کے طور پر سامنے آئی ہے ۔ - ایپل کی حکمت عملی اور چیلنجز:
ایپل کا منصوبہ ہے کہ 2026 تک امریکہ میں فروخت ہونے والے 60 ملین سے زائد آئی فونز بھارت میں تیار کیے جائیں، جس سے چین پر انحصار کم ہوگا۔ تاہم، امریکہ میں پیداوار کی لاگت (جس سے آئی فون کی قیمت $3,500 تک بڑھ سکتی ہے) اور سپلائی چین کی پیچیدگیاں اس منصوبے کو مشکل بنا رہی ہیں ۔ - بھارت کا ردعمل اور مستقبل کے امکانات:
بھارت میں ایپل کے سپلائرز جیسے فاکس کان اور ٹاٹا گروپ نے پہلے ہی پیداواری صلاحیت بڑھا دی ہے، جس کے تحت گزشتہ سال بھارت میں $22 بلین مالیت کے آئی فونز تیار کیے گئے۔ ماہرین کے مطابق، موجودہ ڈھانچے اور کم لاگت کی وجہ سے ایپل کے لیے فوری طور پر امریکہ منتقلی مشکل ہے ۔
خلاصہ:
ٹرمپ نے بھارت میں آئی فون کی پیداوار کو مکمل طور پر بند کرنے کا حکم نہیں دیا، لیکن انہوں نے ایپل پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ امریکی مارکیٹ کے لیے مصنوعات کی تیاری بھارت کی بجائے امریکہ میں کریں۔ یہ اقدام امریکہ کی تجارتی پالیسیوں اور مقامی صنعت کو تحفظ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے، جبکہ ایپل کے لیے یہ منتقلی لاگت اور سپلائی چین کی وجہ سے ایک بڑا چیلنج ہے۔